احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب فِي الْخِيَارِ
باب: عورت کو طلاق کا اختیار دینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2203
حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت:"خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخترناه، فلم يعد ذلك شيئا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (اپنے عقد میں رہنے یا نہ رہنے کا) اختیار دیا تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو اختیار کیا، پھر آپ نے اسے کچھ بھی شمار نہیں کیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق 5 (5262)، صحیح مسلم/الطلاق 4 (1477)، سنن الترمذی/الطلاق 4 (1179)، سنن النسائی/النکاح 2 (3204) والطلاق 27 (3474)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 20 (2052)، (تحفة الأشراف: 17634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/45، 47، 171، 173، 185، 202، 205، 239)، سنن الدارمی/الطلاق 5 (2315) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے طلاق قرار نہیں دیا، اکثر علماء کی یہی رائے ہے کہ جب شوہر بیوی کو اختیار دے اور وہ شوہر ہی کو اختیار کرلے تو کوئی طلاق واقع نہ ہوگی اور زید بن ثابت اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک ایک طلاق پڑ جائے گی، مگر پہلی بات ہی ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: