احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

134: باب الرُّخْصَةِ فِي الْمُدْرِكِينَ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمْ
باب: جوان قیدیوں کو الگ الگ رکھنا جائز ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2697
حدثنا هارون بن عبد الله قال: حدثنا هاشم بن القاسم، قال: حدثنا عكرمة، قال: حدثني إياس بن سلمة، قال: حدثني ابي، قال: خرجنا مع ابي بكر وامره علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فغزونا فزارة فشننا الغارة، ثم نظرت إلى عنق من الناس فيه الذرية والنساء فرميت بسهم فوقع بينهم وبين الجبل فقاموا، فجئت بهم إلى ابي بكر فيهم امراة من فزارة وعليها قشع من ادم معها بنت لها من احسن العرب فنفلني ابو بكر ابنتها، فقدمت المدينة فلقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي:"يا سلمة هب لي المراة، فقلت: والله لقد اعجبتني، وما كشفت لها ثوبا فسكت حتى إذا كان من الغد لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم في السوق فقال: يا سلمة هب لي المراة لله ابوك، فقلت: يا رسول الله والله ما كشفت لها ثوبا وهي لك"، فبعث بها إلى اهل مكة وفي ايديهم اسرى ففاداهم بتلك المراة.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہمارا امیر بنایا تھا، ہم نے قبیلہ بنی فزارہ سے جنگ کی، ہم نے ان پر اچانک حملہ کیا، کچھ بچوں اور عورتوں کی گردنیں ہمیں نظر آئیں، تو میں نے ایک تیر چلائی، تیر ان کے اور پہاڑ کے درمیان جا گرا وہ سب کھڑے ہو گئے، پھر میں ان کو پکڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی، وہ کھال پہنے ہوئی تھی، اس کے ساتھ اس کی لڑکی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں سے تھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے اس کی بیٹی کو بطور انعام دے دیا، میں مدینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: سلمہ! اس عورت کو مجھے ہبہ کر دو، میں نے کہا: اللہ کی قسم وہ لڑکی مجھے پسند آئی ہے، اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں ہٹایا ہے، آپ خاموش ہو گئے، جب دوسرا دن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر مجھے بازار میں ملے اور فرمایا: سلمہ! اس عورت کو مجھے ہبہ کر دو، قسم ہے اللہ کی ۱؎، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں ہٹایا ہے، اور وہ آپ کے لیے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مکہ والوں کے پاس بھیج دیا، اور اس کے بدلے میں ان کے پاس جو مسلمان قیدی تھے انہیں چھڑا لیا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد 14 (1755)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 32 (2846)، (تحفة الأشراف: 4515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46، 47، 51) (حسن)

وضاحت: ۱؎: متن حدیث میں «لله أبوك» کے الفاظ ہیں یہ جملہ قسم کے حکم میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
شاذ ¤ أخطأ ابن أبي زائدة وهو ثقه و روى من طرق صحيحه أن العبد ردّ بعد زمن النبي ﷺ وهو الصواب ، انظر الحديث الآتي (الأصل:2699)

Share this: