احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الضَّحَايَا
باب: قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2802
حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن سليمان بن عبد الرحمن، عن عبيد بن فيروز، قال: سالت البراء بن عازب ما لا يجوز في الاضاحي، فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، واصابعي اقصر من اصابعه، واناملي اقصر من انامله، فقال: اربع لا تجوز في الاضاحي العوراء بين عورها، والمريضة بين مرضها، والعرجاء بين ظلعها، والكسير التي لا تنقى، قال: قلت: فإني اكره ان يكون في السن نقص، قال: ما كرهت فدعه، ولا تحرمه على احد، قال ابو داود: ليس لها مخ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ: کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے؟ تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا: چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو، میں نے کہا: مجھے قربانی کے لیے وہ جانور بھی برا لگتا ہے جس کے دانت میں نقص ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہیں ناپسند ہو اس کو چھوڑ دو لیکن کسی اور پر اس کو حرام نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ( «لا تنقى» کا مطلب یہ ہے کہ) اس کی ہڈی میں گودا نہ ہو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأضاحي 5 (1497)، سنن النسائی/الضحایا 4 (4374)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3144)، (تحفة الأشراف: 1790)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الضحایا 1(1)، مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1992) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: