احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: باب فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَجِدُهَا حُبْلَى
باب: آدمی کسی عورت سے شادی کرے اور اسے حاملہ پائے تو کیا کرے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2131
حدثنا مخلد بن خالد، والحسن بن علي، ومحمد بن ابي السري المعنى، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، عن صفوان بن سليم، عن سعيد بن المسيب، عن رجل من الانصار، قال ابن ابي السري من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ولم يقل من الانصار، ثم اتفقوا، يقال له: بصرة، قال: تزوجت امراة بكرا في سترها، فدخلت عليها فإذا هي حبلى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لها الصداق بما استحللت من فرجها والولد عبد لك، فإذا ولدت، قال الحسن: فاجلدها، وقال ابن ابي السري: فاجلدوها، او قال: فحدوها". قال ابو داود: روى هذا الحديث قتادة، عن سعيد بن يزيد، عن ابن المسيب، ورواه يحيى بن ابي كثير، عن يزيد بن نعيم، عن سعيد بن المسيب، و عطاء الخراساني، عن سعيد بن المسيب، ارسلوه كلهم، وفي حديث يحيى بن ابي كثير، ان بصرة بن اكثم نكح امراة، وكلهم قال في حديثه: جعل الولد عبدا له.
بصرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک کنواری پردہ نشین عورت سے نکاح کیا، میں اس کے پاس گیا، تو اسے حاملہ پایا تو اس کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض تمہیں مہر ادا کرنا پڑے گا، اور (پیدا ہونے والا) بچہ تمہارا غلام ہو گا، اور جب وہ بچہ جن دے - (حسن کی روایت میں) تو تو اسے کوڑے لگا (واحد کے صیغہ کے ساتھ) اور ابن السری کی روایت میں تو تم اسے کوڑے لگاؤ (جمع کے صیغہ کے ساتھ)، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر حد جاری کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو قتادہ نے سعید بن زید سے انہوں نے ابن مسیب سے روایت کیا ہے نیز اسے یحییٰ ابن ابی کثیر نے یزید بن نعیم سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور عطاء خراسانی نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے سبھی لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اور یحییٰ ابن ابی کثیر کی روایت میں ہے کہ بصرہ بن اکثم نے ایک عورت سے نکاح کیا اور سبھی لوگوں کی روایت میں ہے: آپ نے لڑکے کو ان کا غلام بنا دیا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2024 و 18756) (ضعیف) (اس کے راوی ابن جریج مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ ابن جريج عنعن (تقدم:19) وسمعه من إبراهيم بن أبي يحيي عن صفوان به كما حققه أبو حاتم وغيره وإبراهيم بن محمد بن أبي يحيي هذا متروك (تق:241) وقال البيهقي : مختلف في ثقته ضعفه أكثر أهل العم بالحديث وطعنوا فيه ... (السنن الكبرى:249/1) وقال العيني : ضعفه الجهور ۔ (عمدة القاري:82/11) وقال ابن حجر : شيخ الشافعي ، ضعفه الجمهور ۔ (طبقات المدلسين:5/129)

Share this: