احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب الاِضْطِجَاعِ بَعْدَهَا
باب: فجر کی سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1261
حدثنا مسدد، وابو كامل وعبيد بن عمر بن ميسرة، قالوا: حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا صلى احدكم الركعتين قبل الصبح فليضطجع على يمينه"، فقال له مروان بن الحكم: اما يجزئ احدنا ممشاه إلى المسجد حتى يضطجع على يمينه ؟ قال عبيد الله في حديثه: قال:"لا"، قال: فبلغ ذلك ابن عمر، فقال: اكثر ابو هريرة على نفسه، قال: فقيل لابن عمر: هل تنكر شيئا مما يقول ؟ قال: لا، ولكنه اجترا وجبنا، قال: فبلغ ذلك ابا هريرة، قال: فما ذنبي إن كنت حفظت ونسوا ؟.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے تو اپنے دائیں کروٹ لیٹ جائے، اس پر ان سے مروان بن حکم نے کہا: کیا کسی کے لیے مسجد تک چل کر جانا کافی نہیں کہ وہ دائیں کروٹ لیٹے؟ عبیداللہ کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: نہیں، تو پھر یہ خبر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ نے (کثرت سے روایت کر کے) خود پر زیادتی کی ہے (اگر ان سے اس میں سہو یا غلطی ہو تو اس کا بار ان پر ہو گا)، وہ کہتے ہیں: ابن عمر سے پوچھا گیا: جو ابوہریرہ کہتے ہیں، اس میں سے کسی بات سے آپ کو انکار ہے؟ تو ابن عمر نے جواب دیا: نہیں، البتہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (روایت کثرت سے بیان کرنے میں) دلیر ہیں اور ہم کم ہمت ہیں، جب یہ بات ابوہریرہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے یاد ہے اور وہ لوگ بھول گئے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة 195 (420)، (تحفة الأشراف: 12435)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/415) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ترمذی، ابن حبان (۲۴۵۹) اور عبدالحق اشبیلی وغیرہ نے اسے صحیح کہا ہے، بعض روایات سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ثابت ہے، دونوں روایتوں میں تطبیق یوں ممکن ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وفعل دونوں نقل کیا ہے، جبکہ ابو صالح سمان راوی نے آپ سے قول نقل کیا، اور اعمش نے ابو صالح سے امر (قول) یاد رکھا، اور ابن اسحاق نے فعل، اور ہر راوی نے جو بات یاد تھی روایت کی، اس طرح سے سبھوں نے صحیح نقل کیا ہے، اس طرح سے ابوہریرہ سے امر والی روایت کے محفوظ رکھنے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے فعل نبوی کے محفوظ ہونے کی بات میں تطبیق ہو جائے گی، ابوہریرہ کے بیان میں حدیث قولی کا مرفوع ہونا ثابت ہے، بعض اہل علم نے فعل رسول کو راجح قرار دیا ہے (ملاحظہ ہو: اعلام اہل العصر بأحکام رکعتی الفجر، للمحدث شمس الحق العظیم آبادی، وشیخ الاسلام ابن تیمیۃ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ، للفریوائی، وصحیح ابی داود للألبانی ۴؍ ۴۲۹)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 420 ¤ الأعمش مدلس مشھور وعنعن (تقدم:14)

Share this: