احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب قِيَامِ السَّاعَةِ
باب: قیامت آنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4348
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، وابو بكر بن سليمان، ان عبد الله بن عمر، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة صلاة العشاء في آخر حياته فلما سلم قام، فقال:"ارايتكم ليلتكم هذه فإن على راس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الارض احد، قال ابن عمر: فوهل الناس في مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك فيما يتحدثون عن هذه الاحاديث عن مائة سنة، وإنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض يريد بان ينخرم ذلك القرن".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں ایک رات ہمیں عشاء پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو کھڑے ہوئے اور فرمایا: تمہیں پتا ہے، آج کی رات کے سو سال بعد اس وقت جتنے آدمی اس روئے زمین پر ہیں ان میں سے کوئی بھی (زندہ) باقی نہیں رہے گا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سو سال کے بعد کے متعلق احادیث بیان کرنے میں غلط فہمی کا شکار ہو گئے کہ سو برس بعد قیامت آ جائے گی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ آج روئے زمین پر جتنے لوگ زندہ ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی زندہ نہ رہے گا مطلب یہ تھا کہ یہ نسل ختم ہو جائے گی، اور دوسری نسل آ جائے گی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 53 (2537)، سنن الترمذی/الفتن 64 (2251)، (تحفة الأشراف: 6934)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 41 (116)، مواقیت الصلاة 20 (601) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: