احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: باب فِي بَيْعِ الْمُضْطَرِّ
باب: لاچار و مجبور ہو کر بیع کرنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3382
حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، اخبرنا صالح ابو عامر، قال ابو داود: كذا، قال محمد، حدثنا شيخ من بني تميم، قال: خطبنا علي بن ابي طالب، او قال: قال علي: قال ابن عيسى: هكذا حدثنا هشيم، قال:"سياتي على الناس زمان عضوض يعض الموسر على ما في يديه، ولم يؤمر بذلك، قال الله تعالى ولا تنسوا الفضل بينكم سورة البقرة آية 237 ويبايع المضطرون، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع المضطر، وبيع الغرر، وبيع الثمرة، قبل ان تدرك".
بنو تمیم کے ایک شیخ کا بیان ہے، وہ کہتے ہیں کہ علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا، یا فرمایا: عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا، جو کاٹ کھانے والا ہو گا، مالدار اپنے مال کو دانتوں سے پکڑے رہے گا (کسی کو نہ دے گا) حالانکہ اسے ایسا حکم نہیں دیا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «ولا تنسوا الفضل بينكم» اللہ کے فضل بخشش و انعام کو نہ بھولو یعنی مال کو خرچ کرو (سورۃ البقرہ: ۲۳۸) مجبور و پریشاں حال اپنا مال بیچیں گے حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لاچار و مجبور کا مال خریدنے سے اور دھوکے کی بیع سے روکا ہے، اور پھل کے پکنے سے پہلے اسے بیچنے سے روکا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10335)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/116) (ضعیف) (اس کے راوی '' شیخ من بنی تمیم '' مبہم ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی ضرورت مند کے مال کو سستا خریدنے سے یا زبردستی کسی کا مال خریدنے سے اور دھوکہ کی بیع سے اور پختگی سے پہلے پھل بیچنے سے منع کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ ” شيخ من بني تميم “ مجهول كما قال المنذري (انظر عون المعبود:264/3) والحديث ضعفه البغوي (شرح السنه:2104)

Share this: