احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: باب فِي فَضْلِ التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
باب: نفلی نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1447
حدثنا هارون بن عبد الله البزاز، حدثنا مكي بن إبراهيم، حدثنا عبد الله يعني ابن سعيد بن ابي هند، عن ابي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، انه قال: احتجر رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد حجرة، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج من الليل فيصلي فيها، قال: فصلوا معه لصلاته، يعني رجالا، وكانوا ياتونه كل ليلة، حتى إذا كان ليلة من الليالي لم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتنحنحوا ورفعوا اصواتهم وحصبوا بابه، قال: فخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم مغضبا، فقال:"يا ايها الناس، ما زال بكم صنيعكم حتى ظننت ان ستكتب عليكم، فعليكم بالصلاة في بيوتكم، فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے ایک حصہ کو چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا، آپ رات کو نکلتے اور اس میں نماز پڑھتے تھے، کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھنی شروع کر دی وہ ہر رات آپ کے پاس آنے لگے یہاں تک کہ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نہیں نکلے، لوگ کھنکھارنے اور آوازیں بلند کرنے لگے، اور آپ کے دروازے پر کنکر مارنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ان کی طرف نکلے اور فرمایا: لوگو! تم مسلسل ایسا کئے جا رہے تھے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ کہیں تم پر یہ فرض نہ کر دی جائے، لہٰذا اب تم کو چاہیئے کہ گھروں میں نماز پڑھا کرو اس لیے کہ آدمی کی سب سے بہتر نماز وہ ہے جسے وہ اپنے گھر میں پڑھے ۱؎ سوائے فرض نماز کے۔

تخریج دارالدعوہ: انظرحدیث رقم (1044)، (تحفة الأشراف:3698) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حکم تمام نفلی نماز کو شامل ہے البتہ اس حکم سے وہ نماز مستثنیٰ ہے جس کا شمار شعائر اسلام میں سے ہے مثلاً عیدین، استسقا اور کسوف و خسوف (چاند اور سورج گرہن) کی نماز۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: