احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب تَغْمِيضِ الْمَيِّتِ
باب: میت کی آنکھیں بند کر دینی چاہیں۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3118
حدثنا عبد الملك بن حبيب ابو مروان، حدثنا ابو إسحاق يعني الفزاري، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن قبيصة بن ذؤيب، عن ام سلمة، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي سلمة، وقد شق بصره، فاغمضه، فصيح ناس من اهله، فقال:"لا تدعوا على انفسكم إلا بخير، فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون، ثم قال: اللهم اغفر لابي سلمة، وارفع درجته في المهديين، واخلفه في عقبه في الغابرين، واغفر لنا وله رب العالمين، اللهم افسح له في قبره، ونور له فيه". قال ابو داود: وتغميض الميت بعد خروج الروح، سمعت محمد بن محمد بن النعمان المقري، قال: سمعت ابا ميسرة رجلا عابدا، يقول: غمضت جعفرا المعلم، وكان رجلا عابدا في حالة الموت، فرايته في منامي ليلة مات، يقول: اعظم ما كان علي، تغميضك لي قبل ان اموت.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بند کر دیا (یہ دیکھ کر) ان کے خاندان کے کچھ لوگ رونے پیٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب اپنے حق میں صرف خیر کی دعا کرو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم اغفر لأبي سلمة وارفع درجته في المهديين واخلفه في عقبه في الغابرين واغفر لنا وله رب العالمين اللهم افسح له في قبره ونور له فيه‏» اے اللہ! ابوسلمہ کو بخش دے، انہیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل فرما کر ان کے درجات بلند فرما اور باقی ماندہ لوگوں میں ان کا اچھا جانشین بنا، اے سارے جہان کے پالنہار! ہمیں اور انہیں (سبھی کو) بخش دے، ان کے لیے قبر میں کشادگی فرما اور ان کی قبر میں روشنی کر دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «تغميض الميت» (آنکھ بند کرنے کا عمل) روح نکلنے کے بعد ہو گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن محمد بن نعمان مقری سے سنا وہ کہتے ہیں: میں نے ابومیسرہ سے جو ایک عابد شخص تھے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جعفر معلم کی آنکھ جو ایک عابد آدمی تھے مرتے وقت ڈھانپ دی تو ان کے انتقال والی رات میں خواب میں دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ تمہارا میرے مرنے سے پہلے میری آنکھ کو بند کر دینا میرے لیے باعث مشقت و تکلیف رہی (یعنی آنکھ مرنے سے پہلے بند نہیں کرنی چاہیئے)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/ الجنائز 4 (920)، سنن ابن ماجہ/ الجنائز 6 (1454)، (تحفة الأشراف: 18205، 19601)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/297) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: