احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب مَا جَاءَ فِي الاِنْتِفَاعِ بِالْعَاجِ
باب: ہاتھی کے دانت کا استعمال کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4213
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن محمد بن جحادة، عن حميد الشامي، عن سليمان المنبهي، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر كان آخر عهده بإنسان من اهله فاطمة، واول من يدخل عليها إذا قدم فاطمة، فقدم من غزاة له وقد علقت مسحا او سترا على بابها وحلت الحسن، والحسين قلبين من فضة فقدم فلم يدخل فظنت ان ما منعه ان يدخل ما راى، فهتكت الستر وفككت القلبين عن الصبيين وقطعته بينهما، فانطلقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهما يبكيان، فاخذه منهما، وقال: يا ثوبان اذهب بهذا إلى آل فلان اهل بيت بالمدينة إن هؤلاء اهل بيتي اكره ان ياكلوا طيباتهم في حياتهم الدنيا يا ثوبان اشتر لفاطمة قلادة من عصب وسوارين من عاج".
ثوبان مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر تشریف لے جاتے تو اپنے گھر والوں میں سب سے اخیر میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرتے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ سے تشریف لائے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے دروازے پر ایک ٹاٹ یا پردہ لٹکا رکھا تھا اور حسن و حسین رضی اللہ عنہما دونوں کو چاندی کے دو کنگن پہنا رکھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو گھر میں داخل نہیں ہوئے تو وہ سمجھ گئیں کہ آپ کے اندر آنے سے یہی چیز مانع رہی ہے جو آپ نے دیکھا ہے، تو انہوں نے دروازے سے پردہ اتار دیا، پھر دونوں صاحبزادوں کے کنگن کو اتار لیا، اور کاٹ کر ان کے سامنے ڈال دیا، تو وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتے ہوئے آئے، آپ نے ان سے کٹے ہوئے ٹکڑے لے کر فرمایا: ثوبان! اسے مدینہ میں فلاں گھر والوں کو جا کر دے آؤ پھر فرمایا: یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں مجھے یہ ناپسند ہے کہ یہ اپنے مزے دنیا ہی میں لوٹ لیں، اے ثوبان! فاطمہ کے لیے مونگوں والا ایک ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید کر لے آؤ۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2088)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/275، 279) (ضعیف الإسناد منکر)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ سليمان المنبهي وحميد الشامي مجهولان (تق:2622،1567)

Share this: