احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
باب: حریر (ریشم) پہننے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4040
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة سيراء عند باب المسجد تباع، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاعطى عمر بن الخطاب منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله، كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لم اكسكها لتلبسها، فكساها عمر بن الخطاب اخا له مشركا بمكة".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک دھاری دار ریشمی جوڑا بکتا ہوا دیکھا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس کو خرید لیتے اور جمعہ کے روز اور وفود سے ملاقات کے وقت اسے زیب تن فرماتے (تو اچھا ہوتا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر انہیں میں سے کچھ جوڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ نے اس میں سے ایک جوڑا عمر بن خطاب کو دیا، تو عمر کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ آپ مجھے پہنا رہے ہیں حالانکہ آپ عطارد کے جوڑوں کے سلسلہ میں ایسا ایسا فرما چکے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم (خود) پہنو تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی (عثمان بن حکیم) کو دے دیا۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (1076)، (تحفة الأشراف: 8335) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: