احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب زَكَاةِ الْعَسَلِ
باب: شہد کی زکاۃ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1600
حدثنا احمد بن ابي شعيب الحراني، حدثنا موسى بن اعين، عن عمرو بن الحارث المصري، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: جاء هلال احد بني متعان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعشور نحل له، وكان ساله ان يحمي له واديا يقال له: سلبة،"فحمى له رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك الوادي"، فلما ولي عمر بن الخطاب رضي الله عنه، كتب سفيان بن وهب إلى عمر بن الخطاب يساله عن ذلك، فكتب عمر رضي الله عنه: إن ادى إليك ما كان يؤدي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من عشور نحله فاحم له سلبة، وإلا فإنما هو ذباب غيث ياكله من يشاء.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنی متعان کے ایک فرد متعان اپنے شہد کا عشر (دسواں حصہ) لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کے ایک سلبہ نامی جنگل کا ٹھیکا طلب کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنگل کو ٹھیکے پردے دیا، جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو سفیان بن وہب نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، وہ ان سے اس کے متعلق پوچھ رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں (جواب میں) لکھا اگر ہلال تم کو اسی قدر دیتے ہیں، جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے یعنی اپنے شہد کا دسواں حصہ، تو سلبہ کا ان کا ٹھیکا قائم رکھو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو مکھیاں بھی جنگل کی دوسری مکھیوں کی طرح ہیں، جو چاہے ان کا شہد کھا سکتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الزکاة 29 (2498)، (تحفة الأشراف:7867)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة20 (1823) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: