احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: باب صَلاَةِ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى
باب: رات کی نماز (تہجد) دو دو رکعت ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1326
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، وعبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے، جب تم میں سے کسی کو یہ ڈر ہو کہ صبح ہو جائے گی تو ایک رکعت اور پڑھ لے، یہ اس کی ساری رکعتوں کو جو اس نے پڑھی ہیں طاق (وتر) کر دے گی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 84 (473)، والوتر 1 (990)، والتہجد 10 (1137)، صحیح مسلم/المسافرین 20(749)، سنن الترمذی/الصلاة 210 (437)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 171 (1320)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1668)، 35 (1693)، (تحفة الأشراف: 7225)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/5، 9، 10، 49، 54، 66)، وانظر ایضًا رقم: (1295) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں اختلاف ہے کہ نفل نماز کیسے پڑھی جائے، امام شافعی کی رائے صحیح ہے کہ نفل نماز دو دو کر کے پڑھنا افضل ہے، خواہ دن کی نماز ہو یا رات کی، ان کی دلیل «صلاۃ اللیل والنہار مثنی مثنی» والی حدیث ہے جو صحیح ہے، دو دو رکعت کرکے پڑھنے میں بہت سے فوائد ہیں، اس میں دعا، درود و سلام کی زیادتی ہے، نیز جماعت میں شامل ہونے کے لئے نماز درمیان سے چھوڑنی نہیں پڑتی وغیرہ وغیرہ، ایسے چار چار کرکے پڑھنا بھی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: