احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: باب السِّوَاكِ مِنَ الْفِطْرَةِ
باب: مسواک دین فطرت ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 53
حدثنا يحيى بن معين، حدثنا وكيع، عن زكريا بن ابي زائدة، عن مصعب بن شيبة، عن طلق بن حبيب، عن ابن الزبير، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، والاستنشاق بالماء، وقص الاظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء يعني الاستنجاء بالماء"، قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة، إلا ان تكون المضمضة.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس چیزیں دین فطرت ہیں ۱؎: ۱- مونچھیں کاٹنا، ۲- داڑھی بڑھانا، ۳- مسواک کرنا، ۴- ناک میں پانی ڈالنا، ۵- ناخن کاٹنا، ۶- انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، ۷- بغل کے بال اکھیڑنا، ۸- ناف کے نیچے کے بال مونڈنا ۲؎، ۹ - پانی سے استنجاء کرنا۔ زکریا کہتے ہیں: مصعب نے کہا: میں دسویں چیز بھول گیا، شاید کلی کرنا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطھارة 16 (261)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2757)، سنن النسائی/الزینة 1 (5043)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (293)، (تحفة الأشراف: 16188)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اکثر علماء نے فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے، گویا یہ خصلتیں انبیاء کی سنت ہیں جن کی اقتداء اور پیروی کا حکم اللہ تعالی نے ہمیں اپنے قول: «فبهداهم اقتده» میں دیا ہے۔
۲؎: مسلم کی ایک روایت کے مطابق چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: