احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب فِي رَدِّ الإِرْجَاءِ
باب: ارجاء کی تردید کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4676
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا سهيل بن ابي صالح، عن عبد الله بن دينار، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"الإيمان بضع وسبعون، افضلها قول لا إله إلا الله، وادناها إماطة العظم عن الطريق، والحياء شعبة من الإيمان".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں، ان میں سب سے افضل لا إله إلا الله کہنا، اور سب سے کم تر راستے سے ہڈی ہٹانا ہے ۲؎، اور حیاء ایمان کی ایک شاخ ہے ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان 3 (9)، صحیح مسلم/الإیمان 12 (35)، سنن الترمذی/الإیمان 6 (2614)، سنن النسائی/الإیمان 16 (5007، 5008، 5009)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (57)، (تحفة الأشراف: 12816)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/414، 442، 445) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «ارجاء» کے معنی تاخیر کے ہیں اسی سے فرقہ مرجئہ ہے جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان کے ساتھ کوئی معصیت نقصان دہ نہیں، اور کفر کے ساتھ کوئی نیکی نفع بخش نہیں، یہ قدیم گمراہ فرقوں میں سے ایک ہے، اس کی تردید میں محدثین کرام نے مستقل کتابیں لکھی ہیں، اس کتاب میں بھی ان کا رد و ابطال مقصود ہے، ان کے نزدیک اعمال ایمان کا جزء نہیں، بلکہ ایمان محض تصدیق اور اقرار کا نام ہے، جب کہ اہل سنت و اہل حدیث کے یہاں ایمان کے ارکان تین ہیں، دل سے تصدیق، زبان سے اقرار، اور اعضاء و جوارح سے عملی ثبوت فراہم کرنا۔
۲؎: بعض نسخوں میں «عظم» کے بجائے «اذی» کا لفظ ہے گویا کوئی بھی تکلیف دہ چیز۔
۳؎: حدیث سے ظاہر ہے کہ اعمال صالحہ سے مومن کو فائدہ اور اعمال بد سے نقصان اور ضرر ہوتا ہے، جب کہ مرجئہ کہتے ہیں کہ اعمال ایمان میں داخل نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: