احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: باب فِي التَّعْزِيَةِ
باب: تعزیت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3123
حدثنا يزيد بن خالد بن عبد الله بن موهب الهمداني، حدثنا المفضل، عن ربيعة بن سيف المعافري، عن ابي عبد الرحمن الحبلي،عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قبرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني ميتا، فلما فرغنا، انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانصرفنا معه، فلما حاذى بابه وقف، فإذا نحن بامراة مقبلة، قال: اظنه عرفها، فلما ذهبت، إذا هي فاطمة عليها السلام، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما اخرجك يا فاطمة من بيتك ؟ فقالت: اتيت يا رسول الله اهل هذا البيت، فرحمت إليهم ميتهم، او عزيتهم به، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعلك بلغت معهم الكدى، قالت: معاذ الله، وقد سمعتك تذكر فيها ما تذكر، قال: لو بلغت معهم الكدى"فذكر تشديدا في ذلك، فسالت ربيعة عن الكدى، فقال: القبور فيما احسب.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک میت کو دفنایا، جب ہم تدفین سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، ہم بھی آپ کے ساتھ لوٹے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم میت کے دروازے کے سامنے آئے تو رک گئے، اچانک ہم نے دیکھا کہ ایک عورت چلی آ رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو پہچان لیا، جب وہ چلی گئیں تو معلوم ہوا کہ وہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: فاطمہ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی؟، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اس گھر والوں کے پاس آئی تھی تاکہ میں ان کی میت کے لیے اللہ سے رحم کی دعا کروں یا ان کی تعزیت کروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: شاید تم ان کے ساتھ کُدی (مکہ میں ایک جگہ ہے) گئی تھی، انہوں نے کہا: معاذاللہ! میں تو اس بارے میں آپ کا بیان سن چکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کے ساتھ کدی گئی ہوتی تو میں ایسا ایسا کرتا، (اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت رویے کا اظہار فرمایا)۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ربیعہ سے کدی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جیسا کہ میں سمجھ رہا ہوں اس سے قبریں مراد ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجنائز 27 (1881)، (تحفة الأشراف: 8853)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169، 223) (ضعیف) (اس کے راوی''ربیعہ '' کی ثقاہت میں بہت کلام ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: