احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

73: باب الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ اللَّحْمِ النِّيءِ وَغَسْلِهِ
باب: کچا گوشت چھونے یا دھونے سے وضو کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 185
حدثنا محمد بن العلاء، وعمرو بن عثمان الحمصي المعنى، وايوب بن محمد الرقي، قالوا: حدثنا مروان بن معاوية، اخبرنا هلال بن ميمون الجهني، عن عطاء بن يزيد الليثي، قال هلال: لا اعلمه إلا عن ابي سعيد، وقال ايوب وعمرو اراه عن ابي سعيد،"ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بغلام وهو يسلخ شاة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: تنح حتى اريك، فادخل يده بين الجلد واللحم فدحس بها حتى توارت إلى الإبط، ثم مضى فصلى للناس ولم يتوضا"، قال ابو داود: زاد عمرو في حديثه يعني لم يمس ماء، وقال: عن هلال بن ميمون الرملي، قال ابو داود: ورواه عبد الواحد بن زياد، وابو معاوية، عن هلال، عن عطاء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مرسلا، لم يذكرا ابا سعيد.
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک لڑکے کے پاس سے ہوا، وہ ایک بکری کی کھال اتار رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم ہٹ جاؤ، میں تمہیں (عملی طور پر کھال اتار کر) دکھاتا ہوں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھال اور گوشت کے درمیان داخل کیا، اور اسے دبایا یہاں تک کہ آپ کا ہاتھ بغل تک چھپ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، اور لوگوں کو نماز پڑھائی اور (پھر سے) وضو نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمرو نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی چھوا تک نہیں، نیز عمرو نے اپنی روایت میں «أخبرنا هلال بن ميمون الجهني» کے بجائے «عن هلال بن ميمون الرملي» (بصیغہ عنعنہ) کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالواحد بن زیاد اور ابومعاویہ نے ہلال سے، ہلال نے عطاء سے، عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور ابوسعید (صحابی) کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الذبائح 6 (3179)، (تحفة الأشراف: 4158) (صحیح)

وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ آپ کی تعلیم کا ایک پہلو یہ بھی تھا جو اوپر مذکور ہوا کہ کام کو عمدہ اور خوبصورت انداز میں سر انجام دیا جائے۔ چربی کی چکناہٹ اور گوشت کی خاص مہک اور اس کا خون لگنے سے طہارت میں کوئی فرق نہیں آتا۔ انسان کو بہت زیادہ نفیس اور نازک مزاج بھی نہیں بن جانا چاہیے کہ اس قسم کے کاموں سے اہتمام غسل یا کپڑے تبدیل کرنا پڑیں۔ ہمیں بھی کبھی اگر ایسا موقع ملے تو سنت پر عمل کرنا چاہیے اور چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو زندہ کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: