احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

114: باب مَنْ قَالَ الْمَرْأَةُ لاَ تَقْطَعُ الصَّلاَةَ
باب: نمازی کے آگے سے عورت کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی، اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 710
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن عروة، عن عائشة، قالت:"كنت بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم وبين القبلة، قال شعبة: احسبها قالت: وانا حائض"، قال ابو داود: رواه الزهري وعطاء، وابو بكر بن حفص، وهشام بن عروة، وعراك بن مالك، وابو بكر بن حفص، وهشام، كلهم عن عروة، عن عائشة وإبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، وابو الضحى، عن مسروق، عن عائشة، والقاسم بن محمد، وابو سلمة، عن عائشة، لم يذكروا: وانا حائض.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں ہوتی تھی، شعبہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا: اور میں حائضہ ہوتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زہری، عطاء، ابوبکر بن حفص، ہشام بن عروہ، عراک بن مالک، ابواسود اور تمیم بن سلمہ سبھوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور ابراہیم نے اسود سے، اسود نے عائشہ سے، اور ابوالضحیٰ نے مسروق سے، مسروق نے عائشہ سے، اور قاسم بن محمد اور ابوسلمہ نے عائشہ سے روایت کیا ہے، البتہ ان لوگوں نے «وأنا حائض» اور میں حائضہ ہوتی تھی کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16342)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 19 (382)، 21 (383)، 103 (512)، 104 (513)، والوتر 3 (997)، والعمل في الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، والمسافرین 17 (135)، سنن النسائی/القبلة 10 (760)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 40 (956)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1(2)، سنن الدارمی/الصلاة 127 (1453)، مسند احمد (6/94، 98، 176) (صحیح) دون قولہ: وأنا حائض

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله وأنا حائض

Share this: