احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: باب فِي الرَّجُلِ يَأْخُذُ حَقَّهُ مِنْ تَحْتِ يَدِهِ
باب: کیا کسی آدمی کا ماتحت اس کے مال سے اپنا حق لے سکتا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3532
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة، ان هندا ام معاوية، جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:"إن ابا سفيان، رجل شحيح، وإنه لا يعطيني ما يكفيني وبني، فهل علي جناح ان آخذ من ماله شيئا ؟، قال: خذي ما يكفيك وبنيك بالمعروف".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہند رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور (اپنے شوہر کے متعلق) کہا: ابوسفیان بخیل آدمی ہیں مجھے خرچ کے لیے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بیٹوں کے لیے کافی ہو، تو کیا ان کے مال میں سے میرے کچھ لے لینے میں کوئی گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عام دستور کے مطابق بس اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بیٹوں کی ضرورتوں کے لیے کافی ہو۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17261، 16904)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 95 (2211)، المظالم 18 (2460)، النفقات 5 (5359)، 9 (5364)، 14 (5370)، الأیمان 3 (6641)، الأحکام 14 (7161)، صحیح مسلم/الأقضیة 4 (1714)، سنن النسائی/آداب القضاة 30 (5422)، سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2293)، مسند احمد (6/39، 50، 602)، سنن الدارمی/النکاح 54 (2305) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: