احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: باب سُؤْرِ الْهِرَّةِ
باب: بلی کے جھوٹے کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 75
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن حميدة بنت عبيد بن رفاعة، عن كبشة بنت كعب بن مالك وكانت تحت ابن ابي قتادة، ان ابا قتادة دخل، فسكبت له وضوءا، فجاءت هرة فشربت منه فاصغى لها الإناء حتى شربت، قالت كبشة: فرآني انظر إليه، فقال: اتعجبين يا ابنة اخي ؟ فقلت: نعم، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"إنها ليست بنجس، إنها من الطوافين عليكم والطوافات".
کبشۃ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے -وہ ابن ابی قتادہ کے عقد میں تھیں- وہ کہتی ہیں: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے، میں نے ان کے لیے وضو کا پانی رکھا، اتنے میں بلی آ کر اس میں سے پینے لگی، تو انہوں نے اس کے لیے پانی کا برتن ٹیڑھا کر دیا یہاں تک کہ اس نے پی لیا، کبشۃ کہتی ہیں: پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو دیکھا کہ میں ان کی طرف (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں تو آپ نے کہا: میری بھتیجی! کیا تم تعجب کرتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ نجس نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے اردگرد گھومنے والوں اور گھومنے والیوں میں سے ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطھارة 69 (92)، سنن النسائی/الطھارة 54 (68)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 32 (367)، (تحفة الأشراف: 12141)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3(13)، مسند احمد (5/296، 303، 309)، سنن الدارمی/الطھارة 58 (763) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی رات دن گھر میں رہتی ہے اس لئے پاک کر دی گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: