احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَنْ قَالَ يُكَبِّرُونَ جَمِيعًا وَإِنْ كَانُوا مُسْتَدْبِرِي الْقِبْلَةِ
باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ سارے لوگ ایک ساتھ تکبیر (تحریمہ) کہیں۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1240
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ، حدثنا حيوة، وابن لهيعة، قالا: اخبرنا ابو الاسود، انه سمع عروة بن الزبير يحدث، عن مروان بن الحكم، انه سال ابا هريرة: هل صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف ؟ قال ابو هريرة: نعم، قال مروان: متى ؟ فقال ابو هريرة: عام غزوة نجد،"قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى صلاة العصر فقامت معه طائفة وطائفة اخرى مقابل العدو وظهورهم إلى القبلة، فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبروا جميعا الذين معه والذين مقابلي العدو، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة واحدة وركعت الطائفة التي معه، ثم سجد فسجدت الطائفة التي تليه والآخرون قيام مقابلي العدو، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقامت الطائفة التي معه فذهبوا إلى العدو فقابلوهم واقبلت الطائفة التي كانت مقابلي العدو، فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم كما هو، ثم قاموا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة اخرى وركعوا معه، وسجد وسجدوا معه، ثم اقبلت الطائفة التي كانت مقابلي العدو فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد ومن كان معه، ثم كان السلام، فسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا جميعا، فكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان، ولكل رجل من الطائفتين ركعة ركعة".
مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ ابوہریرہ نے جواب دیا: ہاں، مروان نے پوچھا: کب؟ ابوہریرہ نے کہا: جس سال غزوہ نجد پیش آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہوئی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھی اور ان کی پیٹھیں قبلہ کی طرف تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی تو آپ کے ساتھ والے لوگوں نے اور ان لوگوں نے بھی جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے (سبھوں نے) تکبیر تحریمہ کہی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور آپ کے ساتھ کھڑی جماعت نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے قریب والی جماعت نے بھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ دشمن کے بالمقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور وہ جماعت بھی اٹھی جو آپ کے ساتھ تھی اور جا کر دشمن کے سامنے کھڑی ہو گئی، پھر وہ جماعت، جو دشمن کے سامنے کھڑی تھی (امام کے پیچھے) آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کھڑے رہے جیسے تھے، پھر جب وہ جماعت (سجدہ سے) اٹھ کھڑی ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی، اور ان لوگوں نے آپ کے ساتھ رکوع اور سجدہ کیا پھر جو جماعت دشمن کے سامنے جا کھڑی ہوئی تھی آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو پہلے سے آپ کے ساتھ موجود تھے بیٹھے رہے، پھر سلام پھیرا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سبھی لوگوں نے مل کر سلام پھیرا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک کی ایک ایک رکعت۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الخوف 18(1544)، (تحفة الأشراف: 14606)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/320) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: