احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب نَسْخِ الضَّيْفِ يَأْكُلُ مِنْ مَالِ غَيْرِهِ
باب: دوسرے کے مال سے مہمان نوازی کی حرمت جو سورۃ نساء میں تھی وہ سورۃ النور کی آیت سے منسوخ ہو گئی۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3753
حدثنا احمد بن محمد المروزي، حدثني علي بن الحسين بن واقد، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:"لا تاكلوا اموالكم بينكم بالباطل إلا ان تكون تجارة عن تراض منكم سورة النساء آية 29، فكان الرجل يحرج ان ياكل عند احد من الناس بعد ما نزلت هذه الآية، فنسخ ذلك الآية التي في النور، قال: ليس عليكم جناح ان تاكلوا سورة النور آية 61 من بيوتكم إلى قوله اشتاتا سورة النور آية 61، كان الرجل الغني يدعو الرجل من اهله إلى الطعام، قال: إني لاجنح ان آكل منه، والتجنح الحرج، ويقول: المسكين احق به مني، فاحل في ذلك ان ياكلوا مما ذكر اسم الله عليه، واحل طعام اهل الكتاب".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم» (سورۃ النساء: ۲۹) کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورۃ النور کی آیت: «ليس عليكم جناح أن تأكلوا من بيوتكم ..... ‏أشتاتا» ( سورۃ النساء: ۶۱) سے منسوخ ہو گئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا: میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حقدار مسکین ہے چنانچہ اس میں مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کا کھانا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حلال کر دیا گیا ہے اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6264) (حسن الإسناد)

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

Share this: