احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَبْدَإِ فَرْضِ الصِّيَامِ
باب: روزہ فرض ہونے کی ابتداء۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2313
حدثنا احمد بن محمد بن شبويه، حدثني علي بن حسين بن واقد، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس،"يايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم سورة البقرة آية 183، فكان الناس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلوا العتمة حرم عليهم الطعام والشراب والنساء، وصاموا إلى القابلة، فاختان رجل نفسه فجامع امراته وقد صلى العشاء ولم يفطر، فاراد الله عز وجل ان يجعل ذلك يسرا لمن بقي ورخصة ومنفعة، فقال سبحانه: علم الله انكم كنتم تختانون انفسكم سورة البقرة آية 187 الآية، وكان هذا مما نفع الله به الناس ورخص لهم ويسر".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آسانی اور رخصت دینی اور انہیں فائدہ پہنچانا چاہا تو فرمایا: «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم» اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) یہی وہ چیز تھی جس کا فائدہ اللہ نے لوگوں کو دیا اور جس کی انہیں رخصت اور آسانی دی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16254) (حسن صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: