احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب فِي وَقْتِ الإِحْرَامِ
باب: احرام کے وقت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1770
حدثنا محمد بن منصور، حدثنا يعقوب يعني ابن إبراهيم، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني خصيف بن عبد الرحمن الجزري،عن سعيد بن جبير، قال: قلت لعبد الله بن عباس: يا ابا العباس، عجبت لاختلاف اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في إهلال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اوجب، فقال:"إني لاعلم الناس بذلك، إنها إنما كانت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة واحدة فمن هناك اختلفو اخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حاجا، فلما صلى في مسجده بذي الحليفة ركعتيه اوجب في مجلسه، فاهل بالحج حين فرغ من ركعتيه، فسمع ذلك منه اقوام فحفظته عنه، ثم ركب فلما استقلت به ناقته اهل، وادرك ذلك منه اقوام، وذلك ان الناس إنما كانوا ياتون ارسالا فسمعوه حين استقلت به ناقته يهل، فقالوا: إنما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استقلت به ناقته، ثم مضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما علا على شرف البيداء اهل، وادرك ذلك منه اقوام، فقالوا: إنما اهل حين علا على شرف البيداء، وايم الله، لقد اوجب في مصلاه واهل حين استقلت به ناقته واهل حين علا على شرف البيداء". قال سعيد: فمن اخذ بقول عبد الله بن عباس اهل في مصلاه إذا فرغ من ركعتيه.
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: ابوالعباس! مجھے تعجب ہے کہ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے سلسلے میں اختلاف رکھتے ہیں کہ آپ نے احرام کب باندھا؟ تو انہوں نے کہا: اس بات کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی حج کیا تھا اسی وجہ سے لوگوں نے اختلاف کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کی نیت کر کے مدینہ سے نکلے، جب ذی الحلیفہ کی اپنی مسجد میں آپ نے اپنی دو رکعتیں ادا کیں تو اسی مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا اور دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا، لوگوں نے اس کو سنا اور میں نے اس کو یاد رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا، بعض لوگوں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے ہوئے پایا، اور یہ اس وجہ سے کہ لوگ الگ الگ ٹکڑیوں میں آپ کے پاس آتے تھے، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی تو انہوں نے آپ کو تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا: آپ نے تلبیہ اس وقت کہا ہے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے، جب مقام بیداء کی اونچائی پر چڑھے تو تلبیہ کہا تو بعض لوگوں نے اس وقت اسے سنا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت تلبیہ کہا ہے جب آپ بیداء کی اونچائی پر چڑھے حالانکہ اللہ کی قسم آپ نے وہیں تلبیہ کہا تھا جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ کہا جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی ہوئی اور پھر آپ نے بیداء کی اونچائی چڑھتے وقت تلبیہ کہا۔ سعید کہتے ہیں: جس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کو لیا تو اس نے اس جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی اپنی دونوں رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد تلبیہ کہا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5503)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/260) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی خصیف کا حافظہ کمزور تھا، مگر حدیث میں مذکور تفصیل صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ خصيف : ضعيف (تقدم:266)

Share this: