احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب الْقَطْعِ فِي الْخُلْسَةِ وَالْخِيَانَةِ
باب: کھلم کھلا چھین کر بھاگ جانا یا امانت میں خیانت کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4391
حدثنا نصر بن علي، اخبرنا محمد بن بكر، حدثنا ابن جريج، قال: قال ابو الزبير، قال جابر بن عبد الله: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ليس على المنتهب قطع ومن انتهب نهبة مشهورة فليس منا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحدود 18 (1448)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4975)، سنن ابن ماجہ/الحدود 26 (2591)، (تحفة الأشراف: 2800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2356) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: زبردستی کسی کا مال چھیننا اگرچہ چرانے سے زیادہ قبیح فعل ہے، لیکن اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کیونکہ اس پر سرقہ (چرانے) کاا طلاق نہیں ہوتا۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے چور کا ہاتھ کاٹنا فرض کیا ہے، لیکن چھیننے جھپٹنے، اور غصب وغیرہ پر یہ حکم نہیں دیا اس لئے کہ چوری کے مقابلہ میں یہ چیزیں کم واقع ہوتی ہیں، اور ذمہ داروں سے شکایت کر کے اس طرح کی چیزوں کو لوٹایا جا سکتا ہے، اور ان کے خلاف دلائل دینا چوری کے برعکس آسان ہے، اس وجہ سے چوری کا معاملہ بڑا ہے، اور اس کی سزا سخت ہے، تاکہ اس سے باز آ جانے میں یہ زیادہ موثر ہو۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۱۲؍۳۹)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: