احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب فِي اتِّخَاذِ الْكَلْبِ لِلصَّيْدِ وَغَيْرِهِ
باب: شکار یا کسی اور کام کے لیے کتا رکھنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2844
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية او صيد او زرع انتقص من اجره كل يوم قيراط".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مویشی کی نگہبانی، یا شکار یا کھیتی کی رکھوالی کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالے تو ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کے برابر کم ہوتا جائے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة 10 (1575)، سنن الترمذی/الصید 4 (1490)، سنن النسائی/الصید 14 (4294)، (تحفة الأشراف: 15271، 15390)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، وبدء الخلق 17 (3324)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3204)، مسند احمد (2/267، 345) (صحیح) ولیس عند (خ) ’’أو صید‘‘ إلا معلقًا

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوپایوں کی نگہبانی، زمین و جائیداد کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا درست ہے۔ نیز حدیث میں مذکورہ غرض کے علاوہ کتا پالنے میں ثواب کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کتا نجس ہے، اس کے گھر میں رہنے سے رحمت کے فرشتے نہیں آتے، یا آنے جانے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ أو صيد إلا معلقا

Share this: