احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب فِي الْجَدَّةِ
باب: دادی اور نانی کی میراث کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2894
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عثمان بن إسحاق بن خرشة، عن قبيصة بن ذؤيب، انه قال: جاءت الجدة إلى ابي بكر الصديق تساله ميراثها، فقال: ما لك في كتاب الله تعالى شيء، وما علمت لك في سنة نبي الله صلى الله عليه وسلم شيئا، فارجعي حتى اسال الناس، فسال الناس، فقال المغيرة بن شعبة: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاها السدس، فقال ابو بكر: هل معك غيرك ؟، فقام محمد بن مسلمة فقال: مثل ما قال المغيرة بن شعبة فانفذه لها ابو بكر، ثم جاءت الجدة الاخرى إلى عمر بن الخطاب رضي الله عنه تساله ميراثها، فقال: ما لك في كتاب الله تعالى شيء، وما كان القضاء الذي قضي به إلا لغيرك وما انا بزائد في الفرائض، ولكن هو ذلك السدس فإن اجتمعتما فيه فهو بينكما وايتكما خلت به فهو لها.
قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہ میت کی نانی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس میراث میں اپنا حصہ دریافت کرنے آئی تو انہوں نے کہا: اللہ کی کتاب (قرآن پاک) میں تمہارا کچھ حصہ نہیں ہے، اور مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی تمہارے لیے کچھ نہیں معلوم، تم جاؤ میں لوگوں سے دریافت کر کے بتاؤں گا، پھر انہوں نے لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ نے اسے چھٹا حصہ دلایا ہے، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے (جو اس معاملے کو جانتا ہو) تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی وہی بات کہی جو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہی تھی، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے اسی کو نافذ کر دیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں دادی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا میراث مانگنے آئی، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی کتاب (قرآن) میں تمہارے حصہ کا ذکر نہیں ہے اور پہلے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں) جو حکم ہو چکا ہے وہ نانی کے معاملے میں ہوا ہے، میں اپنی طرف سے فرائض میں کچھ بڑھا نہیں سکتا، لیکن وہی چھٹا حصہ تم بھی لو، اگر نانی بھی ہو تو تم دونوں ( «سدس») کو بانٹ لو اور جو تم دونوں میں اکیلی ہو (یعنی صرف نانی یا صرف دادی) تو اس کے لیے وہی چھٹا حصہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الفرائض 10 (2101)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 4 (2724)، (تحفة الأشراف: 11232، 11522)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الفرائض 8 (4)، مسند احمد (4/225) (ضعیف) (اس کی سند میں قبیصہ اور ابوبکر صدیق کے درمیان انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: