احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب الْكَنْزِ مَا هُوَ وَزَكَاةِ الْحُلِيِّ
باب: کنز کیا ہے؟ اور زیور کی زکاۃ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1563
حدثنا ابو كامل، وحميد بن مسعدة، المعنى ان خالد بن الحارث حدثهم، حدثنا حسين، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعها ابنة لها وفي يد ابنتها مسكتان غليظتان من ذهب، فقال لها:"اتعطين زكاة هذا ؟"قالت: لا، قال:"ايسرك ان يسورك الله بهما يوم القيامة سوارين من نار ؟"قال: فخلعتهما، فالقتهما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقالت: هما لله عز وجل ولرسوله.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کی ایک بچی تھی، اس بچی کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تم ان کی زکاۃ دیتی ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ اچھا لگے گا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے دو کنگن ان کے بدلے میں پہنائے۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس عورت نے دونوں کنگن اتار کر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دئیے اور بولی: یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الزکاة 19 (2481، 2482)، (تحفة الأشراف: 8682)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/178، 204، 208) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: