احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب فِي التَّسْعِيرِ
باب: نرخ مقرر کرنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3450
حدثنا محمد بن عثمان الدمشقي، ان سليمان بن بلال حدثهم، حدثني العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رجلا جاء، فقال:"يا رسول الله، سعر، فقال: بل ادعو، ثم جاءه رجل، فقال: يا رسول الله، سعر، فقال: بل الله يخفض، ويرفع، وإني لارجو ان القى الله وليس لاحد عندي مظلمة".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نرخ مقرر فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میں نرخ مقرر تو نہیں کروں گا) البتہ دعا کروں گا (کہ غلہ سستا ہو جائے)، پھر ایک اور شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے بھی کہا: اللہ کے رسول! نرخ متعین فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہی نرخ گراتا اور اٹھاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ سے اس طرح ملوں کہ کسی کی طرف سے مجھ پر زیادتی کا الزام نہ ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14024)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/337، 372) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بھاؤ مقرر کر دینے میں کسی کا فائدہ اور کسی کا گھاٹا ہو سکتا ہے تو گھاٹے والا میرا دامن گیر ہو سکتا ہے کہ میری وجہ سے اسے نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: