احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ
باب: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3421
حدثنا موسى بن إسماعيل، اخبرنا ابان، عن يحيى، عن إبراهيم بن عبد الله يعني ابن قارظ، عن السائب بن يزيد، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"كسب الحجام خبيث، وثمن الكلب خبيث، ومهر البغي خبيث".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة 9 (1568)، سنن الترمذی/البیوع 46 (1275)، سنن النسائی/الذبائح 15 (4299)، (تحفة الأشراف: 3555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/464، 465، 4/141) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «كسب الحجام خبيث» میں «خبيث» کا لفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیا اور غیر شریفانہ ہونے کے معنی میں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والی سنن ابي داود حدیث نمبر: (۳۴۲۲) میں محیصہ رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا کہ پچھنا لگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اور غلام کو فائدہ پہنچاؤ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کو اس کی اجرت بھی دی، پس پچھنا لگانے والے کی کمائی کے متعلق «خبيث» کا لفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے «ثوم وبصل» (لہسن، پیاز) کو «خبيث» کہا باوجود یہ کہ ان دونوں کا استعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غیر شریفانہ ہے۔ 

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: