احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب فِي الْعَبْدِ يُبَاعُ وَلَهُ مَالٌ
باب: بیچے جانے والے غلام کے پاس مال ہو تو وہ کس کا ہو گا؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3433
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من باع عبدا، وله مال، فماله للبائع إلا ان يشترطه المبتاع، ومن باع نخلا مؤبرا، فالثمرة للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 90 (2203)، 92 (2206)، المساقاة 17 (2379)، الشروط 2 (2716)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن الترمذی/البیوع 25 (1244)، سنن النسائی/البیوع 74 (4640)، سنن ابن ماجہ/التجارات 31 (2210)، (تحفة الأشراف: 6819، 8330)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 7 (10)، مسند احمد (2/6)، سنن الدارمی/البیوع 27 (2603) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی یہ شرط لگائے کہ غلام کے پاس جو مال ہو گا، وہ میرا ہو گا، تو پھر وہ خریدار کو ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: