احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب فِي اسْتِخْلاَفِ أَبِي بَكْرٍ رضى الله عنه
باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4660
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، قال: حدثني الزهري، حدثني عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابيه، عن عبد الله بن زمعة، قال:"لما استعز برسول الله صلى الله عليه وسلم وانا عنده في نفر من المسلمين، دعاه بلال إلى الصلاة، فقال: مروا من يصلي للناس، فخرج عبد الله بن زمعة فإذا عمر في الناس وكان ابو بكر غائبا، فقلت: يا عمر قم فصل بالناس فتقدم فكبر، فلما سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم صوته وكان عمر رجلا مجهرا، قال: فاين ابو بكر ؟ يابى الله ذلك والمسلمون يابى الله ذلك والمسلمون، فبعث إلى ابي بكر فجاء بعد ان صلى عمر تلك الصلاة، فصلى بالناس".
حارث بن ہشام عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سخت ہوئی اور میں آپ ہی کے پاس مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ تھا تو بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کے لیے بلایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی سے کہو جو لوگوں کو نماز پڑھائے عبداللہ بن زمعہ نکلے تو دیکھا کہ لوگوں میں عمر رضی اللہ عنہ موجود ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ موقع پر موجود نہ تھے، میں نے کہا: اے عمر! اٹھیے نماز پڑھائیے، تو وہ بڑھے اور انہوں نے اللہ اکبر کہا، وہ بلند آواز شخص تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی آواز سنی تو فرمایا: ابوبکر کہاں ہیں؟ اللہ کو یہ پسند نہیں اور مسلمانوں کو بھی، اللہ کو یہ پسند نہیں اور مسلمانوں کو بھی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ عمر کے نماز پڑھا چکنے کے بعد آئے تو انہوں نے لوگوں کو (پھر سے) نماز پڑھائی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/322) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے خلافت صدیقی کا صاف اشارہ ملتا ہے کیونکہ امامت صغریٰ امامت کبریٰ کا پیش خیمہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: