احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: باب فِي الْعَتِيرَةِ
باب: عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2830
حدثنا مسدد. ح وحدثنا نصر بن علي، عن بشر بن المفضل المعنى، حدثنا خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي المليح، قال: قال نبيشة نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب، فما تامرنا، قال:"اذبحوا لله في اي شهر كان وبروا الله عز وجل واطعموا، قال: إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية فما تامرنا ؟ قال: في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك حتى إذا استحمل"، قال نصر: استحمل للحجيج ذبحته فتصدقت بلحمه، قال خالد: احسبه، قال على ابن السبيل: فإن ذلك خير، قال خالد: قلت لابي قلابة كم السائمة قال: مائة.
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکار کر کہا: ہم جاہلیت میں رجب کے مہینے میں «عتيرة» (یعنی جانور ذبح) کیا کرتے تھے تو آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جس مہینے میں بھی ہو سکے اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرو، اللہ کے لیے نیکی کرو، اور کھلاؤ۔ پھر وہ کہنے لگا: ہم زمانہ جاہلیت میں «فرع» (یعنی قربانی) کرتے تھے، اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چرنے والے جانور میں ایک «فرع» ہے، جس کو تمہارے جانور جنتے ہیں، یا جسے تم اپنے جانوروں کی «فرع» کھلاتے ہو، جب اونٹ بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے (نصر کی روایت میں ہے: جب حاجیوں کے لیے بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے) تو اس کو ذبح کرو پھر اس کا گوشت صدقہ کرو - خالد کہتے ہیں: میرا خیال ہے انہوں نے کہا: مسافروں پر صدقہ کرو - یہ بہتر ہے۔ خالد کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: کتنے جانوروں میں ایسا کرے؟ انہوں نے کہا: سو جانوروں میں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الفرع والعتیرة 1 (4233)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 2 (3137)، (تحفة الأشراف: 11586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: