احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: باب مَا جَاءَ فِي الْهَدْىِ فِي الْمَشْىِ إِلَى الصَّلاَةِ
باب: نماز کی طرف چلنے کے طریقے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 562
حدثنا محمد بن سليمان الانباري، ان عبد الملك بن عمرو حدثهم، عن داود بن قيس، قال: حدثني سعد بن إسحاق، عن ابي سعيد المقبري، حدثني ابو ثمامة الحناط، ان كعب بن عجرة ادركه وهو يريد المسجد، ادرك احدهما صاحبه، قال: فوجدني وانا مشبك بيدي فنهاني عن ذلك، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا توضا احدكم فاحسن وضوءه، ثم خرج عامدا إلى المسجد فلا يشبكن يديه فإنه في صلاة".
سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ثمامہ حناط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جا رہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پا لیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کرے، کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11119)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 167 (386)، مسند احمد (4/241)، سنن الدارمی/الصلاة 121 (1444) (صحیح)

وضاحت: مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا، انہیں چٹحانا یا اس طرح کے دوسرے لایعنی عمل مثلاً دوڑنا، ادھر ادھر تاک جھانک، فضول گفتگو اور قہقہے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی حکماً نماز میں ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: