احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

98: باب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ
باب: دشمن سے مڈبھیڑ کی آرزو اور تمنا مکروہ ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2631
حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن موسى بن عقبة، عن سالم ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله يعني ابن معمر، وكان كاتبا له، قال: كتب إليه عبد الله بن ابي اوفى حين خرج إلى الحرورية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض ايامه التي لقي فيها العدو قال:"يا ايها الناس لا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله تعالى العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف، ثم قال: اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الاحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم".
عمر بن عبیداللہ بن معمر کے غلام اور ان کے کاتب (سکریٹری) سالم ابونضر کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے ان کو جب وہ خارجیوں کی طرف سے نکلے لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی میں جس میں دشمن سے سامنا تھا فرمایا: لوگو! دشمنوں سے مڈبھیڑ کی تمنا نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو، لیکن جب ان سے مڈبھیڑ ہو جائے تو صبر سے کام لو، اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، پھر فرمایا: اے اللہ! کتابوں کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے، اور جتھوں کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے، اور ہمیں ان پر غلبہ عطا فرما۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد 98 (2933)، والمغازي 29 (4115)، والدعوات 57 (6392)، والتمني 8 (7237)، والتوحید 34 (7489)، صحیح مسلم/الجھاد 7 (1742)، (تحفة الأشراف: 5161)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجھاد 8 (1678)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 15 (2796)، مسند احمد 4/354) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: