احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

61: باب مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ
باب: امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 582
حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، اخبرني إسماعيل بن رجاء، سمعت اوس بن ضمعج يحدث، عن ابي مسعود البدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله واقدمهم قراءة، فإن كانوا في القراءة سواء فليؤمهم اقدمهم هجرة، فإن كانوا في الهجرة سواء فليؤمهم اكبرهم سنا، ولا يؤم الرجل في بيته ولا في سلطانه ولا يجلس على تكرمته إلا بإذنه"، قال شعبة: فقلت لإسماعيل: ما تكرمته ؟ قال: فراشه.
ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو کتاب اللہ کو سب سے زیادہ پڑھنے والا ہو، اگر لوگ قرأت میں برابر ہوں تو ان میں جس نے پہلے ہجرت کی ہو وہ امامت کرے، اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو ان میں بڑی عمر والا امامت کرے، آدمی کی امامت اس کے گھر میں نہ کی جائے اور نہ اس کی حکومت میں، اور نہ ہی اس کی «تکرمہ» (مسند وغیرہ جو اس کی عزت کی جگہ ہو) پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جائے۔ شعبہ کا بیان ہے: میں نے اسماعیل بن رجاء سے کہا: آدمی کا «تکرمہ» کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: اس کا «فراش» یعنی مسند (اس کا بستر) وغیرہ۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 53 (673)، سنن الترمذی/الصلاة 62 (235)، سنن النسائی/الإمامة 3، (781)، 6 (784)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 46 (980)، (تحفة الأشراف: 9976)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 118، 121، 122) (صحیح)

وضاحت: اس باب کی ایک دوسری حدیث میں حافظ کے بعد سنت کے عالم کا درجہ بیان ہوا ہے۔ ہجرت کی فضیلت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کے ساتھ مخصوص تھی۔ کسی دوسرے شخص کے حلقہ عمل میں بلااجازت امامت کرانا (اور ضمناً فتوے دینے شروع کر دینا) شرعاً ممنوع ہے۔ ایسے ہی اس کی خاص مسند (نشست یا بستر) پر بلااجازت بیٹھنا بھی منع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: