احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب رِوَايَةِ حَدِيثِ أَهْلِ الْكِتَابِ
باب: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی باتوں کی روایت کا حکم۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3644
حدثنا احمد بن محمد بن ثابت المروزي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، اخبرني ابن ابي نملة الانصاري، عن ابيه، انه بينما هو جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده رجل من اليهود مر بجنازة، فقال: يا محمد، هل تتكلم هذه الجنازة ؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"الله اعلم، فقال اليهودي: إنها تتكلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما حدثكم اهل الكتاب فلا تصدقوهم ولا تكذبوهم، وقولوا: آمنا بالله ورسله، فإن كان باطلا لم تصدقوه، وإن كان حقا لم تكذبوه".
ابونملہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس ایک یہودی بھی تھا کہ اتنے میں ایک جنازہ لے جایا گیا تو یہودی نے کہا: اے محمد! کیا جنازہ بات کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بہتر جانتا ہے یہودی نے کہا: جنازہ بات کرتا ہے (مگر دنیا کے لوگ نہیں سنتے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بات تم سے اہل کتاب بیان کریں نہ تو تم ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب، بلکہ یوں کہو: ہم ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولوں پر، اگر وہ بات جھوٹ ہو گی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی، اور اگر سچ ہو گی تو تم نے اس کی تکذیب نہیں کی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ، أبوداود، (تحفة الأشراف: 12177)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/136) (ضعیف) (اس کے راوی ابن ابی نملہ لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ نملة بن أبي نملة مستور كما فى التحرير (7189) وثقه ابن حبان وحده 485/5

Share this: