احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب فِي الْحَدِّ يُشْفَعُ فِيهِ
باب: شرعی حدود کو ختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جا سکتی۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4373
حدثنا يزيد بن خالد بن عبد الله بن موهب الهمداني، قال: حدثني. ح حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان قريشا اهمهم شان المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم فيها يعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: ومن يجترئ إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فكلمه اسامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا اسامة اتشفع في حد من حدود الله، ثم قام فاختطب، فقال: إنما هلك الذين من قبلكم انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا، وہ کہنے لگے: اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا: تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات 8 (2648)، الأنبیاء 54 (3475)، فضائل الصحابة 18 (3732)، المغازي 53 (4304)، الحدود 11 (6787)، 12 (6788)، 14 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن الترمذی/الحدود 6 (1430)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4903)، سنن ابن ماجہ/الحدود 6 (2547)، (تحفة الأشراف: 16578)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، سنن الدارمی/الحدود 5 (2348) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: