احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

101: باب فِي الْمَرْأَةِ هَلْ تَنْقُضُ شَعَرَهَا عِنْدَ الْغُسْلِ
باب: کیا غسل کے وقت عورت اپنے سر کے بال کھولے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 251
حدثنا زهير بن حرب، وابن السرح، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، عن ام سلمة، ان امراة من المسلمين، وقال زهير: انها قالت: يا رسول الله، إني امراة اشد ضفر راسي، افانقضه للجنابة ؟ قال:"إنما يكفيك ان تحفني عليه ثلاثا"وقال زهير: تحثي عليه ثلاث حثيات من ماء، ثم تفيضي على سائر جسدك، فإذا انت قد طهرت.
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مسلمان عورت نے کہا (اور زہیر کی روایت میں ہے خود ام سلمہ نے ہی کہا): اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوطی سے باندھتی ہوں، کیا غسل جنابت کے وقت اسے کھولوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے تین لپ پانی اپنے سر پر ڈال لینا کافی ہے، اور زہیر کی روایت میں ہے: تم اس پر تین لپ پانی ڈال لو، پھر سارے بدن پر پانی بہا لو اس طرح تم نے پاکی حاصل کر لی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض 12 (330)، سنن الترمذی/الطھارة 77 (105)، سنن النسائی/الطھارة 150 (242)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 108 (603)، (تحفة الأشراف: 18172)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 314)، سنن الدارمی/الطھارة 115 (1196) (صحیح)

وضاحت: مرد اور عورت کے غسل میں کوئی فرق نہیں ہے۔ خواتین کو اجازت ہے کہ غسل جنابت میں ان کے سر کے بال بندھے ہوئے ہوں تو نہ کھولیں۔ ویسے ہی تین لپ پانی ڈال لیں اور ہر بار بالوں کو خوب اچھی طرح ہلائیں اورملیں تاکہ پانی جڑوں تک چلا جائے۔ اس طرح اپنے طور پر تسلی کر لینی چاہیے۔ مگر غسل حیض میں بالوں کو پوری طرح کھولنا ضروری ہے، کیونکہ روایات میں حائضہ کے لیے بال کھولنے کا حکم ملتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ حدیث ۶۴۱)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: