احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: باب مَنْ قَالَ يُصَلِّي بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ
باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر جماعت کو دو دو رکعتیں پڑھائے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1248
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا الاشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال:"صلى النبي صلى الله عليه وسلم في خوف الظهر، فصف بعضهم خلفه، وبعضهم بإزاء العدو، فصلى بهم ركعتين، ثم سلم فانطلق الذين صلوا معه فوقفوا موقف اصحابهم، ثم جاء اولئك فصلوا خلفه فصلى بهم ركعتين، ثم سلم، فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم اربعا ولاصحابه ركعتين ركعتين". وبذلك كان يفتي الحسن. قال ابو داود: وكذلك في المغرب يكون للإمام ست ركعات وللقوم ثلاث ثلاث. قال ابو داود: وكذلك رواه يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك قال سليمان اليشكري: عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف کی حالت میں ظہر ادا کی تو بعض لوگوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی اور بعض دشمن کے سامنے رہے، آپ نے انہیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ نماز میں تھے، وہ اپنے ساتھیوں کی جگہ جا کر کھڑے ہو گئے اور وہ لوگ یہاں آ گئے پھر آپ کے پیچھے انہوں نے نماز پڑھی تو آپ نے انہیں بھی دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں اور صحابہ کرام کی دو دو رکعتیں ہوئیں، اور حسن بصری اسی کا فتویٰ دیا کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح مغرب میں امام کی چھ، اور دیگر لوگوں کی تین تین رکعتیں ہوں گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے، ابوسلمہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے اور جابر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور اسی طرح سلیمان یشکری نے «عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » کہا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الخوف18 (1552)، (تحفة الأشراف: 11663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/39، 49) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ الحسن البصري مدلس وعنعن (تقدم:17) وحديث يحيي بن أبي كثير رواه مسلم (843/2) وھو يغني عنه ۔

Share this: