احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: باب مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالَسَ
باب: کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4829
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"مثل المؤمن الذي يقرا القرآن مثل الاترجة ريحها طيب وطعمها طيب، ومثل المؤمن الذي لا يقرا القرآن كمثل التمرة طعمها طيب ولا ريح لها، ومثل الفاجر الذي يقرا القرآن كمثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر، ومثل الفاجر الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة طعمها مر ولا ريح لها، ومثل الجليس الصالح كمثل صاحب المسك إن لم يصبك منه شيء اصابك من ريحه، ومثل جليس السوء كمثل صاحب الكير إن لم يصبك من سواده اصابك من دخانه".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اس نارنگی کی سی ہے جس کی بو بھی اچھی ہے اور جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور ایسے مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی طرح ہے جس کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے لیکن اس میں بو نہیں ہوتی، اور فاجر کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے، گلدستے کی طرح ہے جس کی بو عمدہ ہوتی ہے اور اس کا مزا کڑوا ہوتا ہے، اور فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا، ایلوے کے مانند ہے، جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور اس میں کوئی بو بھی نہیں ہوتی، اور صالح دوست کی مثال مشک والے کی طرح ہے، کہ اگر تمہیں اس سے کچھ بھی نہ ملے تو اس کی خوشبو تو ضرور پہنچ کر رہے گی، اور برے دوست کی مثال اس دھونکنی (لوہے کی بٹھی) والے کی سی ہے، کہ وہ اگر اس کی سیاہی سے بچ بھی جائے تو اس کا دھواں تو لگ ہی کر رہے گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1138) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: