احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: باب فِيمَنْ قَتَلَ فِي عِمِّيَّا بَيْنَ قَوْمٍ
باب: ایسا مقتول جس کے قاتل کا پتہ نہ چل سکے اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4591
قال ابو داود: حدثت عن سعيد بن سليمان، عن سليمان بن كثير، حدثنا عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من قتل في عميا او رميا يكون بينهم بحجر او بسوط فعقله عقل خطإ، ومن قتل عمدا فقود يديه فمن حال بينه وبينه فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اندھا دھند مارا جائے یا کسی دنگے فساد میں جو ان میں چھڑ گیا ہو، یا کسی پتھر یا کوڑے سے مارا جائے تو اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہو گی، اور جو جان بوجھ کر عمداً کسی کو قتل کرے تو وہ موجب قصاص ہے، اب اگر کوئی ان دونوں کے بیچ میں پڑ کر (قاتل کو بچانا چاہے) تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (4539)، (تحفة الأشراف: 18828، 5739) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: