احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب فِي الْحِلْمِ وَأَخْلاَقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4773
حدثنا مخلد بن خالد الشعيري، حدثنا عمر بن يونس، حدثنا عكرمة يعني ابن عمار، قال: حدثني إسحاق يعني ابن عبد الله بن ابي طلحة، قال: قال انس:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم من احسن الناس خلقا، فارسلني يوما لحاجة، فقلت: والله لا اذهب وفي نفسي ان اذهب لما امرني به نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: فخرجت حتى امر على صبيان وهم يلعبون في السوق، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قابض بقفاي من ورائي، فنظرت إليه وهو يضحك، فقال: يا انيس، اذهب حيث امرتك"، قلت: نعم، انا اذهب يا رسول الله، قال انس: والله لقد خدمته سبع سنين او تسع سنين، ما علمت قال لشيء صنعت: لم فعلت كذا وكذا ؟ ولا لشيء تركت: هلا فعلت كذا وكذا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ننھے انس! جاؤ جہاں میں نے تمہیں حکم دیا ہے میں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، میں جا رہا ہوں، اللہ کے رسول، انس کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میں نے سات سال یا نو سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں نہیں کیا؟۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفضائل 13 (2310)، (تحفة الأشراف: 184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 25 (2768)، الأدب 39 (6038)، الدیات 27 (6911)، سنن الترمذی/البر والصلة 69 (2015) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: