احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

231: باب الرَّجُلِ يَخْطُبُ عَلَى قَوْسٍ
باب: کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1096
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا شهاب بن خراش، حدثني شعيب بن زريق الطائفي، قال: جلست إلى رجل له صحبة من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقال له: الحكم بن حزن الكلفي فانشا، يحدثنا، قال: وفدت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم سابع سبعة، او تاسع تسعة، فدخلنا عليه، فقلنا: يا رسول الله، زرناك فادع الله لنا بخير، فامر بنا، او امر لنا بشيء من التمر والشان إذ ذاك دون فاقمنا بها اياما شهدنا فيها الجمعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم"فقام متوكئا على عصا او قوس، فحمد الله واثنى عليه كلمات خفيفات طيبات مباركات، ثم قال: ايها الناس، إنكم لن تطيقوا او لن تفعلوا كل ما امرتم به ولكن سددوا وابشروا". قال ابو علي: سمعت ابو داود، قال: ثبتني في شيء منه بعض اصحابنا وقد كان انقطع من القرطاس.
شہاب بن خراش کہتے ہیں کہ شعیب بن زریق طائفی نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ میں ایک شخص کے پاس (جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا، اور جسے حکم بن حزن کلفی کہا جاتا تھا) بیٹھا تو وہ ہم سے بیان کرنے لگا کہ میں ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں اس وفد کا ساتواں یا نواں آدمی تھا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کی زیارت کی ہے تو آپ ہمارے لیے خیر و بہتری کی دعا فرما دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کھجوریں ہم کو دینے کا حکم دیا اور حالت اس وقت ناگفتہ بہ تھی، پھر ہم وہاں کچھ روز ٹھہرے رہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ میں بھی حاضر رہے، آپ ایک عصا یا کمان پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے چند ہلکے، پاکیزہ اور مبارک کلمات کے ذریعہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: لوگو! تم سارے احکام کو جن کا تمہیں حکم دیا جائے بجا لانے کی ہرگز طاقت نہیں رکھتے یا تم نہیں بجا لا سکتے، لیکن درستی پر قائم رہو اور خوش ہو جاؤ۔ ابوعلی کہتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد کو کہتے ہوئے سنا کہ ہمارے بعض ساتھیوں نے کچھ کلمات مجھے ایسے لکھوائے جو کاغذ سے کٹ گئے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 3419)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/212) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: