احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: باب فِي الاِسْتِخَارَةِ
باب: استخارہ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1538
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، وعبد الرحمن بن مقاتل، خال القعنبي ومحمد بن عيسى، المعنى واحد، قالوا: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموال، حدثني محمد بن المنكدر، انه سمع جابر بن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة كما يعلمنا السورة من القرآن، يقول لنا:"إذا هم احدكم بالامر فليركع ركعتين من غير الفريضة، وليقل: اللهم إني استخيرك بعلمك واستقدرك بقدرتك واسالك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا اقدر وتعلم ولا اعلم وانت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم ان هذا الامر يسميه بعينه الذي يريد خير لي في ديني ومعاشي ومعادي وعاقبة امري فاقدره لي ويسره لي وبارك لي فيه، اللهم وإن كنت تعلمه شرا لي مثل الاول فاصرفني عنه واصرفه عني واقدر لي الخير حيث كان، ثم رضني به، او قال: في عاجل امري وآجله". قال ابن مسلمة، وابن عيسى: عن محمد بن المنكدر، عن جابر.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں استخارہ سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے فرماتے: جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے اور یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك وأسألك من فضلك العظيم فإنك تقدر ولاأقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر ۱؎ خير لي في ديني ومعاشي ومعادي وعاقبة أمري فاقدره لي ويسره لي وبارك لي فيه اللهم وإن كنت تعلمه شرا لي فاصرفني عنه واصرفه عني واقدر لي الخير حيث كان ثم رضني به» اے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کے وسیلے سے خیر طلب کرتا ہوں، تجھ سے تیری قدرت کے وسیلے سے قوت طلب کرتا ہوں، تجھ سے تیرے بڑے فضل میں سے کچھ کا سوال کرتا ہوں، تو قدرت رکھتا ہے مجھ کو قدرت نہیں۔ تو جانتا ہے، میں نہیں جانتا، تو پوشیدہ چیزوں کا جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ معاملہ یا یہ کام ۱؎ میرے واسطے دین و دنیا، آخرت اور انجام کار کے لیے بہتر ہے تو اسے میرا مقدر بنا دے اور اسے میرے لیے آسان بنا دے اور میرے لیے اس میں برکت عطا کر، اے اللہ! اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے دین، دنیا، آخرت اور انجام میں برا ہے تو مجھ کو اس سے پھیر دے اور اسے مجھ سے پھیر دے اور جہاں کہیں بھلائی ہو، اسے میرے لیے مقدر کر دے، پھر مجھے اس پر راضی فرما۔ ابن مسلمہ اور ابن عیسیٰ کی روایت میں «عن محمد بن المنكدر عن جابر» ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التہجد 25 (1162)، والدعوات 48 (6382)، والتوحید 10 (7390)، سنن الترمذی/الصلاة 237 (480)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 188 (1383)، سنن النسائی/النکاح 27 (3255)، (تحفة الأشراف:3055)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/344) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہاں پر اس کام کا نام لے یا صرف دل میں اس کا خیال کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: