احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: باب فِي فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ
باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 554
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن ابي بصير، عن ابي بن كعب، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما الصبح، فقال:"اشاهد فلان ؟ قالوا: لا، قال: اشاهد فلان ؟ قالوا: لا، قال: إن هاتين الصلاتين اثقل الصلوات على المنافقين، ولو تعلمون ما فيهما لاتيتموهما ولو حبوا على الركب، وإن الصف الاول على مثل صف الملائكة، ولو علمتم ما فضيلته لابتدرتموه، وإن صلاة الرجل مع الرجل ازكى من صلاته وحده، وصلاته مع الرجلين ازكى من صلاته مع الرجل، وما كثر فهو احب إلى الله تعالى".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر پڑھائی پھر فرمایا: کیا فلاں حاضر ہے؟، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا فلاں حاضر ہے؟، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں (عشاء و فجر) منافقوں پر بقیہ نماز سے زیادہ گراں ہیں، اگر تم کو ان دونوں کی فضیلت کا علم ہوتا تو تم ان میں ضرور آتے چاہے تم کو گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑتا، اور پہلی صف (اللہ سے قریب ہونے میں) فرشتوں کی صف کی مانند ہے، اگر اس کی فضیلت کا علم تم کو ہوتا تو تم اس کی طرف ضرور سبقت کرتے، ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے، اور ایک شخص کا دو شخصوں کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے، جتنی تعداد زیادہ ہو اتنی ہی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہو گی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الإمامة 45 (844)، ق الصلاة 17(790)، (تحفة الأشراف: 36)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/139، 141) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: