احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب فِي وَضْعِ الرِّبَا
باب: سود معاف کر دینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3334
حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا شبيب بن غرقدة، عن سليمان بن عمرو، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، يقول:"الا إن كل ربا من ربا الجاهلية موضوع لكم رءوس اموالكم، لا تظلمون ولا تظلمون، الا وإن كل دم من دم الجاهلية موضوع، واول دم اضع منها دم الحارث بن عبد المطلب، كان مسترضعا في بني ليث، فقتلته هذيل، قال: اللهم هل بلغت، قالوا: نعم، ثلاث مرات، قال: اللهم اشهد، ثلاث مرات".
عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں سنا: آپ فرما رہے تھے: سنو! زمانہ جاہلیت کے سارے سود کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں تمہارے لیے بس تمہارا اصل مال ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ کوئی تم پر ظلم کرے (نہ تم کسی سے سود لو نہ تم سے کوئی سود لے) سن لو! زمانہ جاہلیت کے خون کالعدم کر دئیے گئے ہیں، اور زمانہ جاہلیت کے سارے خونوں میں سے میں سب سے پہلے جسے معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب ۱؎ کا خون ہے وہ ایک شیر خوار بچہ تھے جو بنی لیث میں پرورش پا رہے تھے کہ ان کو ہذیل کے لوگوں نے مار ڈالا تھا۔ راوی کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ لوگوں نے تین بار کہا: ہاں (آپ نے پہنچا دیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہ۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الفتن 1 (1259)، تفسیرالقرآن 10 (3087)، سنن ابن ماجہ/المناسک 76 (3055)، (تحفة الأشراف: 1191)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 498) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: