احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ
باب: اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 425
حدثنا محمد بن حرب الواسطي، حدثنا يزيد يعني ابن هارون، حدثنا محمد بن مطرف، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن الصنابحي، قال: زعم ابو محمد ان الوتر واجب، فقال عبادة بن الصامت: كذب ابو محمد، اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"خمس صلوات افترضهن الله تعالى، من احسن وضوءهن وصلاهن لوقتهن واتم ركوعهن وخشوعهن كان له على الله عهد ان يغفر له، ومن لم يفعل فليس له على الله عهد، إن شاء غفر له وإن شاء عذبه".
عبداللہ بن صنابحی نے کہا کہ ابومحمد کا کہنا ہے کہ وتر واجب ہے تو اس پر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے غلط کہا ۱؎، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے پانچ نماز فرض کی ہیں، جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے گا، اور انہیں ان کے وقت پر ادا کرے گا، ان کے رکوع و سجود کو پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے بخش دے گا، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس کو بخش دے، چاہے تو عذاب دے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5101)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصلاة 6 (462)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1401)، مسند احمد (5/317) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عبادہ رضی اللہ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وتر پانچ نمازوں کی طرح فرض اور واجب نہیں ہے۔ مگر مسنون اور موکد ہونے میں کوئی اختلاف نہیں جیسے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی وتر نہ چھوڑا کرتے تھے۔ کامل و مقبول نماز کے لیے تمام سنن و واجبات کو جاننا اور ان پر عمل کرنا چاہیے یعنی مسنون کامل وضو، مشروع افضل وقت، اعتدال ارکان اور حضور قلب وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: