احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

115: باب مَنْ قَالَ الْحِمَارُ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
باب: نمازی کے آگے سے گدھا کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 715
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: جئت على حمار. ح وحدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، قال:"اقبلت راكبا على اتان وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى، فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت فارسلت الاتان ترتع ودخلت في الصف،فلم ينكر ذلك احد"، قال ابو داود: وهذا لفظ القعنبي وهو اتم، قال مالك: وانا ارى ذلك واسعا إذا قامت الصلاة.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بالغ ہونے کے قریب ہو چکا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں صف کے بعض حصے کے آگے سے گزرا، پھر اترا تو گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، اور صف میں شریک ہو گیا، تو کسی نے مجھ پر نکیر نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ قعنبی کے الفاظ ہیں اور یہ زیادہ کامل ہیں۔ مالک کہتے ہیں: جب نماز کھڑی ہو جائے تو میں اس میں گنجائش سمجھتا ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 18 (76)، والصلاة 90 (493)، والأذان 161 (861)، وجزاء الصید 25 (1857)، والمغازي 77 (4412)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (504)، سنن الترمذی/الصلاة 140 (337)، سنن النسائی/القبلة 7 (753)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 38 (947)، (تحفة الأشراف: 5834)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 11(38)، مسند احمد (1/219، 264، 337، 365)، سنن الدارمی/الصلاة 129(1455) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: