احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: باب فِي النَّهْىِ عَنِ الْبَغْىِ
باب: ظلم و زیادتی اور بغاوت منع ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4901
حدثنا محمد بن الصباح بن سفيان، اخبرنا علي بن ثابت، عن عكرمة بن عمار، قال: حدثني ضمضم بن جوس، قال: قال ابو هريرة سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"كان رجلان في بني إسرائيل متآخيين، فكان احدهما يذنب والآخر مجتهد في العبادة، فكان لا يزال المجتهد يرى الآخر على الذنب، فيقول: اقصر، فوجده يوما على ذنب، فقال له: اقصر، فقال: خلني وربي ابعثت علي رقيبا، فقال: والله لا يغفر الله لك او لا يدخلك الله الجنة فقبض ارواحهما، فاجتمعا عند رب العالمين، فقال لهذا المجتهد: اكنت بي عالما او كنت على ما في يدي قادرا، وقال للمذنب: اذهب فادخل الجنة برحمتي، وقال للآخر: اذهبوا به إلى النار", قال ابو هريرة: والذي نفسي بيده لتكلم بكلمة اوبقت دنياه وآخرته.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بنی اسرائیل میں دو شخص برابر کے تھے، ان میں سے ایک تو گناہ کے کاموں میں لگا رہتا تھا اور دوسرا عبادت میں کوشاں رہتا تھا، عبادت گزار دوسرے کو برابر گناہ میں لگا رہتا دیکھتا تو اس سے کہتا: باز رہ، ایک دفعہ اس نے اسے گناہ کرتے پایا تو اس سے کہا: باز رہ اس نے کہا: قسم ہے میرے رب کی تو مجھے چھوڑ دے (اپنا کام کرو) کیا تم میرا نگہبان بنا کر بھیجے گئے ہو؟ تو اس نے کہا: اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں بخشے گا یا تمہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا، پھر ان کی روحیں قبض کر لی گئیں تو وہ دونوں رب العالمین کے پاس اکٹھا ہوئے، اللہ نے اس عبادت گزار سے کہا: تو مجھے جانتا تھا، یا تو اس پر قادر تھا، جو میرے دست قدرت میں ہے؟ اور گنہگار سے کہا: جا اور میری رحمت سے جنت میں داخل ہو جا، اور دوسرے کے متعلق کہا: اسے جہنم میں لے جاؤ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی بات کہی جس نے اس کی دنیا اور آخرت خراب کر دی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/323) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: